iphone aur blackberry ka muqabla

     


 امریکی یونیورسٹیوں میں عربی زبان کی مقبولیت 

امریکی یونیورسٹیوں میں عربی زبان بہت تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ حال ہی میں شائع ہونے والے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال عربی زبان کی امریکی یونیورسٹیوں میں مقبولیت کی رفتار دیگر غیر ملکی زبانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔ اور 2006ء کے مقابلے میں عربی زبان کورسز میں داخلوں میں 46 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس نے طرح عربی لاطینی اور روسی زبانوں کو پیچھے چھوڑ کر انگریزی سمیت ان 8 زبانوں میں شامل ہو گئی ہے جو امریکی یونیورسٹیوں میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہیں۔ سروے کے مطابق 1998ء میں عربی زبان کے کورسز میں داخلہ لینے والے طلبا و طالبات ک

تعداد 5500 تھی جو 2002ء میں بڑھ کر 10 ہزار 584 ہو گئی۔ جبکہ رواں سالہ یہ تعداد 35000 تک جا پہنچی ہے۔ سروے کے مطابق جن دیگر زبانوں کی مقبولیت میں دہرے عدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں کورین 19 فیصد ، چینی 18.2 فیصد، اشاروں کی زبان 16.4 فیصد اور پرتگالی 11 فیصد شامل ہیں۔ سروے کے مطابق انگریزی کے بعد Spanish


 اب بھی امریکی یونیورسٹیوں میں پڑھی جانے والی زبانوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے اور اس وقت اس کے داخلوں کی تعداد 8لاکھ 65 ہزار ہے۔ اس طرح 2006ء کے مقابلے میں اس کے داخلوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد 2 لاکھ 16 ہزار داخلوں کے ساتھ فرنچ اور 96 ہزار داخلوں کے ساتھ جرمن زبان ہے۔ 2006ء کے مقابلے میں رواں سال ان زبانوں کے کورسز میں داخلوں کی تعداد میں بھی بالترتیب 5 اور 2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

                     

               ہیلی کاپٹر طیارہ بن گیا 

، رفتار کی رکاوٹ ڈور ہیلی کاپٹر میں پنکھا ہوتا ہے۔ طیارے کے ونگڑیا پر ہوتے ہیں لیکن اب ایک انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ یورپ کے گروپ یورو کا پڑ نے اپنا یہ راز بالآخر ظاہر کر دیا ہے کہ اس نے پر والا ہیلی کاپٹر بنا کر اپنے امریکی مد مقابل کو اس شعبے میں چت کر دیا ہے، لیکن پر لگانے کا فائدہ کیا ہے؟ فائدہ یہ ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر تیز رفتاری کے ریکارڈ توڑ دے گا۔ روٹو کرافٹ ڈیزائن میں یہ بہت بڑی تبدیلی ہے۔ امریکی حریف سکورسکی کوشش کر رہا تھا کہ اس طرح ہیلی کاپٹر بنالے مگر یورپی


ادارے نے نصف طیارہ ، نصف ہیلی کاپٹر بنا کر بازی جیت کی اس میں طیارے جیسے دو چھوٹے ونگز ، پروپیلر ز اور عام بیلی کا پیڑ کی طرح کا پنکھا بھی لگا ہے۔ یہ ایک جدید ٹرانسپورٹیشن سسٹم ہے۔ جس کی رفتار ٹریو پرو پیٹرز کی طاقت سے چلنے والے طیارے جیسی ہے۔ جبکہ اس میں فل ہو در فلائٹ ہیلی کاپٹر کی مکمل صلاحیت بھی ہے۔ یہ 220 نانس یا چار سو کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔ اس طرح ہیلی کاپٹر کی صلاحیت میں حائل پرانی رکاوٹ دور ہو گئی ، موجودہ ہیلی کاپٹرز کی زیادہ سے زیادہ رفتار 130 تا 140 نانس تک ہوتی ہے۔ یورو کا پیر کو ایکس تھری کا نام دیا گیا ہے۔ سکورسکی ہیلی کاپٹر کی رفتار اور صلاحیت بڑھانے کے لیے اپنا الگ ڈیزائن تیار کر چکا ہے۔

              


      بلیک بیری کا آئی فون سے مقابلہ 

بلیک بیری، اسمارٹ فون، ای میل کے لیے چمپئن سمجھا جاتا ہے لیکن اس کا آپریٹنگ سسٹم پیچیدہ ہے۔ بلیک بیری کے بانی ادارے PIM نے ایسا کوئی اسمارٹ فون نہیں بنایا جو آئی فون کا مقابلہ کر سکے لیکن اب ” ٹارچ 9800 کے ذریعے بلیک بیری نے آئی فون اور دیگر مد مقابل فونز کے لیے مسابقت پیدا کی ہے۔ بلیک بیری کا یہ پہلا فون ہے جس کا نچ اسکرین زیادہ حساس اور مؤثر ہے۔ اس میں ڈبل کلک کی ضرورت نہیں ہوتی ، اس کی اصل طاقت 2, 3 انچ کی 480X320 پلکسیل والی نئی ایل سی ڈی اسکرین ہے جو زیادہ صاف اور تفصیلی تصاویر فراہم کرتی ہے اور انگلیوں کے لمس پر فوری رد عمل ظاہر کرتی ہے۔ اس میں انٹرنیٹ سے رابطے کا نظام بھی بہت بہتر انداز میں ہے۔ چنانچہ سوشل نیٹ ورکنگ زیادہ آسمان ہوگئی ہے۔ سوشل فیڈ کے تحت انٹرنیٹ کی =

تمام خط و کتابت، پیغامات اور آپ کا پورا شیڈول اس میں ذخیرہ ہو سکتا ہے۔ اس کے مینو کے ساتھ براؤزر کو بھی بہتر بنایا گیا ہے۔ اس میں میڈیا کی جو سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ، وہ کسی بھی بلیک بیری میں اب تک کی بہترین ہیں۔ فائیو میگا پکسل کا کیمرہ 640X480 پکسل کی ویڈیو بھی بنا سکتا ہے۔ میوزک پلیئر ، البم کا ٹائٹل ڈسپلے کرتا ہے اور اس کی ویڈیو بھی اچھی نظر آتی ہے۔ اس کی میموری 4 جی بی ہے لیکن مائیکر وایس ڈی کارڈ لگا کر گنجائش میں زیادہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

                   


             کاریں دھونے والے ہاتھی

 امریکی ریاست اور یمن کے ایک چڑیا گھر میں ہاتھی روزانہ محنت کر کے انتظامیہ کو کئی ڈالر کما کر دیتے ہیں۔ اس چڑیا گھر میں سیر کے لیے آنے والے افراد 20 ڈالر میں اپنی گاڑیاں ان ہاتھیوں سے دھلواتے ہیں جو اپنی سونڈ میں پانی بھر کر کم وقت میں بہترین طریقے سے گاڑیاں صاف کرتے ہیں۔ یہ ہاتھی بغیر کسی مشکل اور رکاوٹ کے یہ کام بخوبی انجام دے لیتے ہیں۔


                    دی تھرڈ آئی “ پروجیکٹ

 قصے کہانیوں میں مافوق العقل ہستیوں کے حوالے سے تیسری آنکھ کا ذکر تو سبھی نے سنا ہوگا، اس آنکھ کے ذریعے آپ وہ بھی دیکھ سکتے ہیں جو چہرے کی دو آنکھوں کے ذریعے نہیں دیکھا جا سکتا۔ اب تیسری آنکھ تخیل کی دنیا سے نکل کر حقیقی دنیا میں آگئی ہے۔ نیو یارک یو نیورسٹی میں فوٹو گرافی کے پروفیسر وفا بلال نے اپنے سر کے عقبی حصے میں ایک ڈیجیٹل کیمرہ لگوایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ کیمرہ انہوں نے نیو یارک میں ایک سال قبل آرٹ پروجیکٹ کے 

اپنے سر کے پیچھے لگوایا ۔ اس پروجیکٹ کو دی تھرڈ آئی یعنی تیسری آنکھ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کیمرے کے ذریعے خود کار طریقے سے تصاویر کھینچی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اس پروجیکٹ کا مقصد چیزوں کی اس انداز میں تصویر کشی ہے کہ اس میں دیکھنے والے کی مداخلت شامل نہ ہو ۔ یعنی کیمرہ مین کے دیکھے بغیر مختلف اشیاء کی تصاویر حاصل کی جائیں گی۔ اگلے سال ان تصاویر کو انٹرنیٹ پر جاری کیا جائے گا جبکہ قطر میں واقع ایک میوزیم ( جس کے تعاون سے یہ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے ) میں بھی ان کی نمائش کی جائے گی ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post