Musibat main sabir karna hazrat ali urdu aqwal e zareen

 

                                       ﷽

 انسان کا کمال تین باتوں میں ہے ۔ مصیبتوں پر صبر کرتا ہ۲ - مطالب کے حاصل کرنے میں ناجائز باتوں سے بچنا ہے۔ 

سائلوں کی حاجت روائی کرنا۔ سب سے بہتر فضائل تین چیزوں میں ہیں ۱۔ 

جو شخص قطع کرے اس سے وصل کرتا ہو۔ جو شخص نفرت رکھے اس سے انس ومحبت رکھنا ۳۔ 

گرے ہوئے کا ہاتھ پکڑنا۔ آدمی کی حماقت تین چیزوں سے معلوم ہوتی ہے،ا۔ فضول و بے معنی باتیں کرتا ہو۔ 

جو بات نہ پوچھو اس کا جواب دینا ہو۔ بے سوچے سمجھے ہر کام کو شروع کر دینا۔ 

صاحب عقل تین باتوں سے ظاہر ہوتا ہے، اتحمل و بردباری ۲۰ ۔ نیکوئی ۳۰۔ لوگوں سے احسان اور ان کی اعانت کرنا۔ عدل وانصاف کے ساتھ سیاست اور حکمرانی تین صفات سے حاصل ہوتی ہے،ا۔ 

ہوشیاری کے ساتھ نرمی سے برتاؤ کرتا ہو۔ عدل وانصاف میں انتہائی کوشش کرنا اور اس کا پورا حق دلانا ہے ۔ 

لوگوں کے ساتھ نیکی اور احسان کرنا اور میانہ روی کے اصولوں کا ملحوظ خاطر رکھنا۔ کھانا کھا ، میں ، انہ روی کو لازم پکڑو اس میں تین فائدے ہیں،ا۔ 

اس میں اسراف نہیں ہوتا ہے۔ بدن کی صحت قائم رہتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بڑا معین و مددگار ہے۔ شریعت کا انتظام تین چیزوں سے ہے،ا۔ امر بالمعروف ۲ ۔ نہی عن المنکر ہے ۔ حدیں قائم کرتا ۔ ظالم آدمی کی تین نشانیاں ہیں،ا۔ اپنے سے بڑوں کی نافرمانی کرتا ہے ۲۔ چھوٹوں کو دباتا ہے ۳۰ ۔ ظالموں اور بروں کی مدد کرتا ہے۔

 سب سے بہتر ذخیرہ دو چیزیں ہیں،ا۔ وہ علم جس پر عمل کیا جائے ہو۔ 

وہ نیکی جس کا احسان نہ رکھا جائے۔ آدمی کا دین دو باتوں سے معلوم ہو جاتا ہے،احسن تقوی ۲۔ صدق درع آدمی کی برائی دو چیزوں سے معلوم ہو جاتی ہے،ا۔ 

کثرت حرص ۲۔ شدت طبع ۔ آدمی اپنے مطالب زندگی، اطمینان قلب اور وسعت رزق کا دو چیزوں کی بدولت پہنچ سکتا ہے، حسن نیست ۲۔ وسعت اخلاق۔ یہ دو آدمی مسلمانوں کو نقصان پہنچا ئیں گے،ا۔ 

عالم بے عمل ہ۔ جاہل عابد۔ عالم تو اپنی بے عملی وجہ سے اپنا فرض منصبی ادا نہیں کرتا اور دوسرا اپنی عبادت کے جال سے لوگوں کو گمراہی کے جال میں پھنساتا ہے۔

 کام کے لوگ صرف دو ہی قسم کے ہیں،ا۔ عالم ۲۔ طالب علم ۔ ان کے سوا جتنے لوگ ہیں وہ مکھیاں ہیں ( بے کار اور بجھتے )۔ 

سب سے اعلیٰ درجے کے اعمال تین ہیں، ۱۔ اخلاص ایمان ۲۔ کچی پر ہیز گاری ۔ کمال یقین۔ تمام نیک کاموں میں سے زیادہ ثواب تین کاموں میں ہے ۔ اپنے مال و دولت کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے پوشیدہ طور پر صدقہ و خیرات کرنا ہ۔ والدین کے ساتھ نیکی کرتا ہے ۔

 رشتہ داروں سے ملنا اور ان کے حقوق ادا کرنا۔ بے شک اللہ تعالیٰ کا تقویٰ ایک ایسی چیز ہے جس نے بندوں کو حرام کاموں سے بچایا ان کے دلوں میں خوف الہی کو ایسا پختہ کیا کہ ان کو راتوں جگایا اور ان کے نفوس کو عشق حق کی پیاس لگا دی۔ 

پس اے ایمان والو ! تمہیں چاہئے کہ تکلیف اٹھاؤ تا کہ آرام ملے اور پیاس برداشت کرو تا کہ سیرابی حاصل ہو۔

Post a Comment

Previous Post Next Post