محبت نے دیا سر سجدے میں
اے زمانہ تو بھول گیا
میں غلام تیری وفا کا
اے بدنام محبت
محبت کا جام جس نے پیا ہے
وہ ہوش میں کب آتا ہے
ہر لفظ مسکراتا ہے
تیرے کیے ہوۓ وعدوں کا
ہرجاٸی تھا جو چھوڑ گیا
کرکہ محبت دل توڑ گیا
تیری جفا نے رسوا کیا
وفا کی محفل سے
اس بے قرار دل کا کیا کریں
منگتا ہے تیری محبت کا جام
جو ہوٸی خطا وہ معاف کر دو
اے محبت اس پاگل دل کو
نہ کریں گے محبت پھر
تم نے بے وفا جو چھوڑ دیا
پھر انتظار میں بیت گی شام
اے وفا تیرا راستہ دیکھتے دیکھتے