Haya Aur Pakdamni Hazrat Ali Ke Aqwal e Zareen Urdu


                                     ﷽

بے شک اللہ تعالیٰ کا بندے پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی ہر نعمت کا شکر ادا کرتار ہے پس جو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو مزید نعمتیں عطا کر رہا ہے اور جس کو نعمت پر شکر ادا کرنے میں کوتاہ بین بنتا دیکھتا ہے اسے اس نعمت سے محروم کر دیتا ہے۔

 بے شک قیامت میں سب سے زیادہ حیرات اسے ہوگی جس نے دنیا کے مال کو نا جائز طریق سے کمایا پھر جب مرا تو ایسے شخص کو وارث چھوڑا جس نے اس کو اطاعت الہی میں خرچ کیا اور وہ اس کی بدولت جنت میں چلا گیا جب کہ وہ خود اسی مال کے ذریعہ دوزخ میں جا پڑا۔

 بے شک قرآن پاک وہ ہے جو کبھی حق کے سوا کچھ نہیں بتا تا اور یہ ایسا راہ نما ہے جو کبھی راستے سے بھٹکنے نہیں دیتا اور ایسا صادق البیان ہے جس کے قریب بھی جھوٹ بھٹکنے نہیں پاسکا۔

 بے شک حسن عہد ایمان کا جزو اور بلاشبہ حسن تو کل صدق و یقین کا ثمرہ ہے۔ بے شک ایمان کا ٹھکانا دل ہے۔

 بے شک حیا اور پاک دامنی ایمان کے خصائل ، شریف لوگوں کے اوصاف اور نیکو کاروں کی عادات ہیں۔

بے شک سب سے اچھا مال وہ ہے جس سے آخرت میں ذخیرہ و ثواب اور دنیا میں نیک نامی و تعریف حاصل ہو۔ 

بے شک علم ہدایت اور راہنمائی کرتا اور آفتوں سے نجات دیتا ہے اور جہالت راہ سے بھٹکاتی اور گمراہ و ہلاک کرتی ہے۔ 

بے شک لوگ سونے چاندی کی نسبت اچھے ادب کے زیادہ محتاج ہیں۔ بے شک مظلوم کی دعا اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ سے اپنا حق طلب کرتا ہے۔ 

بے شک جو شخص روزی کی فکر سے، جس کا خدا تعالیٰ خود ضامن اور ذمہ دار ہے، فارغ ہو کر اپنے نفس کو اس کے فرائض کے ادا کرنے میں مصروف رکھے اور اس کی تقدير پر نفع و نقصان کی حالت میں راضی رہے وہ سب سے زیادہ سلامتی اور آرام میں رہے گا۔ اس کو نفع اور خوشی حاصل ہو گی اور دوسرے لوگ اس کی حالت پر رشک کریں گے۔ 

بے شک تمام برائیوں میں سب سے زیادہ جلد سزا ملنے والا گناہ ظلم اور تشدد ہے۔ بے شک زاد راہ کو ضائع کرنا بہت بڑی خرابی اور بلاشبہ آخرت کو بگاڑنا نہایت بڑی بدبختی ہے۔

 بے شک گزشتہ لوگوں کا چلا جانا پچھلوں کیلئے عبرت کا سبب ہے۔ 

بے شک دنیا تیرے قیام کا گھر اور تیرے ٹھہرنے کی جگہ نہیں بنائی گئی پس تم اس سے جانے کی تیاری میں رہو اور اس سے ہمیشہ رہنے کے گھر کیلئے اعمال صالحہ کا توشہ تیار کرتے رہو اور اس کی موجودہ نعمتوں کے فریب میں نہ آؤ۔

 بے شک اہل عقل کو ادب کی ایسی ضرورت ہے جیسے کہ کھیتی کو بارش کی حاجت ہے کہ وہ اس کی پیاسی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post