urdu story garib ki beti

                       

                     غریب کی بیٹی

 اسی طرح ایک دوسرے واقعہ میں پروفیسر مولٹ کیپر لکھتا ہے کہ جہانگیر بادشاہ جب غازی آباد کی مہم کے دوران اپنی مختصر فوج کے ہمراہ اپنے راجپوت

دشمن سے شکست کھانے کے بعد پسپا ہوا تو وہ عالم گھبراہٹ کے سبب ایک ایسے گاؤں پہنچ گیا جہاں اتفاق سے ایک غریب مستری کی بیٹی کی شادی ہو رہی تھی۔ اس کی فوج بھوک، پیاس سے نڈھال تھی اور یہی حال بادشاہ کا بذات خود بھی تھا۔ غریب مستری نے اپنی بیٹی کے باراتیوں کے لیے صرف دو دیکھیں سالن چاولوں کی پکائی ہوئی تھیں۔ جہانگیر بادشاہ جب مستری کے گھر پہنچا تو اس نے کہا۔ (فارسی میں ) اے شخص کیا تو میری فوج اور مجھے کچھ بچے خوراک کے دے گا۔ اس مستری نے ہاتھ جوڑ کر کہا یہ میرا اقبال اور سعادت ہو گی کہ آپ میرے گھر طعام کریں آپ کے لیے چند چمچے خوراک نہیں بلکہ دونوں دیں حاضر ہیں۔

بقول مؤرخ جہانگیر اور اس کی فوجوں نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا اتنے میں تھوڑی دیر بعد جہانگیر کو خبر ملی کہ دہلی سے امدادی تازه دم فوج آگئی ہے انہوں متوقع شکست کو فتح میں تبدیل کر دیا۔ اس پر جہانگیر نے خوشی کے عالم میں اپنے حاضر سپہ سالا رفوج کو حکم دیا کہ اس مستری کی بیٹی کی شادی بارات کا پورا انتظام شاہی خزانہ سے کیا جائے اور پھر جہانگیر نے اس غریب بیٹی کو اپنے گلے میں پڑا قیمتی ہیرے کا ہار دے کر اسے عزت مآب“ کا خطا دیا۔ اس واقعہ کے تقریباً تین سال بعد جب جہانگیر دوبارہ اسی علاقہ سے گزرا تو اسے علم ہوا کہ عزت مآب کسی حادثہ کی وجہ سے بیوہ ہو چکی ہے تو بادشاہ پھوٹ پھوٹ کر رویا اور اس کے بعد اس کا نکاح اپنے شاہی دیوان کے بیٹے فرد جان کے ساتھ کروادیا ۔ فرد جان بعد میں گوالیار کا قائم مقام گورنر بنا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post