مزیدار لطیفے mazay dar latifay



بے چارگی


 ایک کلرک نے دفتر ٹیلی فون کر کے اپنے افسر کو بتایا۔ سرا میں دفتر ایک ہفتے تک آفس نہیں آسکوں گا۔ پچھلی شب میری بیوی ٹانگ تو ڑ بیٹھی ہے افسر غرایا لیکن اس سے آپ ہفتہ بھر تک آفس کیوں نہیں آسکتے ؟“ کلرک نے جواب دیا: آپ سمجھے نہیں سر ۔ اس نے جو ٹانگ توڑی ہے وہ میری ہے“۔



 آگہی ٹیچر :


 ”ندیم ! فرض کرو تمہارے والد مجھ سے سوروپے ادھار لیتے ہیں اور ہر ماہ دس روپے ادا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں تو چھ ما ندیم : ستر روپے سر ۔ ان کے ذمے کتنا قرض باقی رہ جائے گا؟“ ٹیچر : ندیم ! حساب کتاب بالکل نہیں جانتے“۔“۔


 رازداری کی بات 


ڈیڈی ! میں آپ سے یہ بات کہ تو رہا ہوں لیکن می کومت بتائیے گا۔ میرا خیال ہے، انہیں بچے پالنے نہیں آتے“۔ تمہیں یہ خیال کیوں آیا بیٹا ؟“

! وہ اس وقت مجھے سونے کے لئے بھیج دیتی ہیں جب میں جاگ رہا ہوتا ہوں۔ اس وقت مجھے جگارنی ہیں جب میں سو رہا ہوتا ہوں"


خوش بختی


 یاری امیں نے ایک سیاہ بلی ڈرائنگ روم میں دیکھی ہے ۔ حسن نے کہا ۔ کوئی بات نہیں بنے ؟ کالی بلیاں خوش بھی کی علامت ہوتی ہیں۔ آپ نے درست فرمایا ۔ حسن نے کہا۔ وہ آپ کا ڈنر ہڑپ کر چکی ہے۔


 یوں بھی ہوتا ہے 


تین امریکی بچوں نے گھر گھر کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ میں نمی بنوں گی لڑکی نے کہا۔ میں ڈیڈی بنوں گا ۔ دوسرے لڑکے نے کہا۔ تو میں طلاق دلانے والا وکیل بن جاتا ہوں۔ تیسرے بچے نے سادگی سے کہا۔


 تیاری


 میں نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ اگر تم ایف ایس سی پاس ہو گئے تو تم کو موٹر سائیکل خرید کر دوں گا۔ مگر تم فیل ہو گئے آخر سارا سال تم کیا کرتے رہے؟“ باپ نے غصے سے اپنے بیٹے سے پوچھا۔ افوہ! ابو جان میں موٹر سائیکل چلانا سیکھتا رہا۔ بیٹے نے جواب دیا۔

 شادی


ایک بچے نے چھٹی کے لئے پنی س کو نذر پیش کی کہ کل میرے دادا جان کی شادی ہے اس لئے میں اسکول نہیں آسکوں گا۔ مس کو یہ بات سُن کر حیرانی ہوئی اور بچے سے پوچھا۔ تمہارے دادا جان اس عمر میں شادی کیوں کر رہے ہیں؟“ ان کو تو ابھی تک پتا بھی نہیں ہے کہ کل اُن شادی ہے۔ یہ تو میں اپنی مرضی سے کر رہا ہوں۔ 


نئی نسل 


ایک صاحب جب شام کو اپنے گھر آئے تو انہوں نے دہلیز پر اپنے چھ سالہ بیٹے کو اداس دیکھا۔ انہوں نے محبت سے اس کے سر پر

 ہاتھ پھیرا اور ماجرا پوچھا۔ میرا تمہاری بیوی کے ساتھ نباہ نہیں ہو سکتا۔ ڈیڈی“۔ 


برجستہ 


 تقریب کے انتقام پر گلوکار شہزاد رائے بچوں کو آٹوگراف دے رہے تھے۔ ایک بچی نے سوال پوچھا۔ "شہزاد بھائی ! آپ کا نام شہزاد رائے کیوں ہے ؟ کیا آپ ہر کسی کو رائے دیتے رہتے ہیں؟“ شہزاد روئے " :ROY"۔ میرا نام ہے۔ لو بھلا، شہزاد کیوں روئے ، روئے تو وہ جو شہزاد کا گانا سنے ۔ بچی نے برجستہ کہا۔ 


 درمیانی راسته 


آٹھ سالہ پپوکو اسکول جانے کا بہت شوق تھا۔ جب کہ اس کی چھ سالہ بہن فرح کو اسکول سے نفرت تھی۔ اسکول سے آنے کے بعد بھی اپنی بہن سے فرمائش کرتا رہتا۔ آؤ، اسکول اسکول کھیلیں لیکن وہ انکار کر دیتی۔ آخر ایک روز وہ مان گئی ۔ ”ٹھیک ہے، اسکول اسکول کھیلتے ہیں لیکن میں اسکول سے غیر حاضر ہوں“۔


 کروڑ پتی 


ٹیچر نے کلاس کو مخاطب کیا اور کہا: کاغذ قلم اٹھاؤ اور ایک مضمون لکھو کہ اگر میں کروڑ پتی ہوتا ؟“ عمران کے علاوہ سب لڑکے سر جھکا کر لکھنے لگے۔ تم کیوں نہیں لکھ رہے"۔

عمران نے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے شان بے نیازی سے جواب دیا۔ میں اپنی سیکرٹری کا انتظار کر رہا ہوں“۔


Post a Comment

Previous Post Next Post