ایک غائب دماغ پروفیسر اور ان کی بیوی بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ اچانک بیوی بولی: ” آپ کو شاید یاد نہ ہو، آج سے ٹھیک بیسں سال پہلے ہماری منگنی ہوئی تھی ۔ یہ سن کر پروفیسر صاحب بولے: پھر اب تک تو ہماری شادی ہو جانے چاہیے تھی۔“
لڑکا خوش خوش اسکول سے آیا اور اپنی ماں سے بولا : امی! آج سر نے مجھے سب سے زیادہ بہادر لڑکے کا خطاب دیا۔ اچھا! تم نے کیا بہادری کا کام کیا؟ ماں نے پوچھا میں نے سب سے زیادہ مکھیاں ماریں ۔ لڑکے نے جواب دیا۔لڑکے نے جواب دیا۔
میاں کی گود میں بچہ سورہا تھا۔ بیوی نے شوہر سے کہا: " بچے کو میں نے سلایا ہے۔" خاوند نے کہا: نہیں ! اسے میں نے سلایا ہے۔“ لیکن جگایا بھی تو آپ دونوں نے ہے ۔ بچہ اٹھ کر بولا۔
( ہنسی کے جگنو لطیفےlatifay funny jokes in urdu)
جیل میں ایک قیدی نے دوسرے قیدی سے پوچھا: تمھیں کس جرم میں سزا ہوئی ہے؟“ حکومت سے میری ضد چل رہی تھی ۔ دوسرے قیدی نے جواب دیا۔
" کیا مطلب؟ کیا تم کوئی سیاسی لیڈر ہو ؟ پہلے قیدی نے حیرت سے پوچھا۔ دد نہیں ! حکومت کو یہ بات پسند نہ تھی کہ جو نوٹ وہ چھاپتی ہے، میں بھی چھاپوں ۔ دوسرے نے جواب دیا۔
ایک صاحب کو ان کے دوست نے ایک بہت بڑے فن کار سے ملوایا۔ انہوں نے فن کا ر سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا: جناب سے مل کر بڑی خوشی ہوئی۔" فن کار کچھ زیادہ ہی منہ پھٹ اور بدتمیز تھا۔ اس نے جواب دیا لیکن ! مجھے آپ سے مل کر کوئی خوشی نہیں ہوئی۔“ وہ صاحب ہکا بکا رہ گئے۔ لیکن پھر اپنے آپ کو سنبھال کر بولے : " صاحب! میری طرح اگر آپ بھی ذرا سا جھوٹ بول لیتے تو آپ کا کیا بگڑ جاتا۔“
( ہنسی کے جگنو لطیفےlatifay funny jokes in urdu)
ایک خوش پوش آدمی نے ایک عمدہ قسم کے ہوٹل میں کھانا کھایا اور ڈکار لے کر بیرے سے کہا: تمھیں یاد ہے کہ پچھلے سال میرے پاس پیسے نہیں تھے اور تم نے مجھے اٹھا کر سڑک پر پھینک دیا تھا ؟“ " مجھے افسوس ہے سرا لیکن یہ ہوٹل کے مالک کا حکم تھا۔ بیرا بولا۔ شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں، آج پھر تمھیں وہی تکلیف کرنی پڑے گی کیونکہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں ۔ آدمی بولا۔
معلومات
دنیا کا سب سے بڑا پھول اند و نیشیا میں کھلتا ہے جس کا وزن ساڑھے آٹھ کلو ہوتا ہے۔
دنیا کا سب سے پہلا اخبار پیکنگ گزٹ تھا۔
پرندوں میں زیادہ عمر کوے کی ہوتی ہے۔
ہاتھی کا دل ایک منٹ میں 25 مرتبہ دھڑکتا ہے۔
امریکہ کی سب سے پرانی یونیورسٹی کیمبرج ہے۔
چاند پر خلا بازوں کو آسمان سیاہ دکھائی دیتا ہے۔
پیدائش کے وقت انسانی بچے کی آنکھ کا رنگ نیلا ہوتا ہے۔
شدید سردی سے کانپتے ہوئے احمر اپنے کپڑوں میں سے کوئی گرم سوٹ تلاش کر رہا تھا۔ چھ ماہ سے اسے ایک بھی چھٹی نہیں ملی تھی کہ وہ ہوٹل سے گھر جا کر گرم کپڑے لے آتا اور سردی سے بچا جا سکتا۔ ماں سے کسی بات پر ناراضی کی وجہ سے وہ کپڑے نہیں منگوا سکتا تھا۔ اچانک اسے خیال آیا، اس نے اٹیچی کیس کھولا تو اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے کہ گرمیوں کے چند کپڑوں کے نیچے سردیوں کے گرم کپڑے موجود تھے۔ یعنی ... اس کی ماں کو پہلے سے ہی احساس تھا کہ اسے سرد موسم میں گرم کپڑوں کی ضرورت پڑے گی۔ اسے جرابوں کا وہ جوڑا بھی نظر آیا جو پچھلے سال انگلیوں کے حصے سے پھٹ چکا تھا
اور اب یہی جوڑ اسلائی شدہ اس کے ہاتھ میں موجود تھا۔ اسے احساس شرمندگی نے آلیا کہ ماں کو میری اتنی معمولی سی چیز کا بھی بہت خیال ہے اور میں میں ایک نا فرمان بیٹیا ہوں ۔ اس نے ارادہ کیا کہ آج وہ ماں سے فون پر سب گلے شکوے دور کرے گا۔ ولاد کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اسی طرح والدین کی ضروریات کا احساس کریں اور اللہ پاک کے فرمان کے مطابق انھیں اف تک نہ کہیں۔