Zalam aur Zulam hazrat ke farman urdu

                          


                           ﷽

 عہد شکنی جس سے سرزد ہو فتیح ہے لیکن اگر صاحب قدرت سے ہو تو نہایت بری ہے۔

 ظالم حاکم اور بدکار عالم کو قیامت کے دن سب سے زیادہ سزا ملے گی۔ 

زمانے کی دو حالتیں ہیں، کبھی تیرے موافق اور بھی تیرے مخالف۔ پس جب مخالف ہو تو صبر کرو۔

 بے اصل سے کسی بھلائی کی امید رکھنا فضول، اس کے شر سے بچنا دشوار اور اس کے فریبوں سے سلامت رہنا بہت مشکل ہے۔

 آخرت تمہارے رہنے کا گھر ہے پس اس کیلئے وہ سامان تیار کرو جو ہمیشہ تمہارے کام آئے۔ دنیا دل پر پردہ ڈالنے کا دھوکا، زائل ہونے والا سراب اور گرنے والی دیوار ہے۔

 دنیا کے کام تو روپیہ خرچ کرنے سے بھی ہو جاتے ہیں لیکن آخرت کے مراتب حاصل کرنے کیلئے اہمیت ضروری ہے۔ 

عمل صالح، خیر خواہ ساتھی ، طاقت الہی اور لوگوں سے نیک سلوک کرنا نہایت منفعت بخش تجارت ہے۔ 

شکر الہی کرنے سے نعمت حق بڑھتی ہے اور عزت کے سامان تکالیف کے برداشت کرنے سے حاصل ہوتے ہیں۔

 لذات نفسانی مقصد حیات کو بگاڑنے والی ہیں۔

 نیکوئی نرم دلی سے حاصل ہوتی ہے اور قناعت سے عزت حاصل ہوتی ہے۔

 اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری سب آفتوں سے بچنے کی ڈھال ہے۔ 

خاموشی عزت کا باعث بنتی ہے اور بے ہودہ گوئی موجب ذلت بنتی ہے۔

 دنیا کے لوگ باغ کے درختوں کی مثل ہیں کہ سب کو ایک پانی سے سیراب کیا جاتا ہے لیکن ہر ایک کا پھل جدا جدا ہے۔


جائز کاموں میں عورتوں کی اطاعت نہ کرو۔ ورنہ کمرے کاموں کا لالچ کریں گی۔ 

جو شخص تیری خوشی کی تدبیر کرتا ہے اُس سے ناخوش ہونا مناسب نہیں۔ 

اپنے دوست کے دشن کو اپنا دوست نہ بنا، ورنہ اپنے دوست سے تیری عادت ہو جائے گی۔

 حق کے سوا کسی چیز کے ساتھ مانوس نہ ہو اور باطل کے سوا کسی چیز سے نفرت نہ کر ۔ 

اپنی زبان سے وہی بات نکال جس کا ثواب آخر میں تیرے نامہ اعمال میں لکھا جائے اور دنیا میں نیک نامی حاصل ہو۔ تو نیکی اور احسان کو مت روک ور نہ تجھ سے قدرت

، طاقت اور نعمت مسلوب ہو جائیں گی۔ دنیا کی نعمتوں کی رغبت نہ کر کہ اس کی نعمتیں اور ناچیز ہیں ۔ اس شخص کی دوستی پر اعتبار نہ کر جو اپنے اقرار کو پورا نہ کرتا ہو۔ 

جو شخص دنیا کی وجہ سے معزز اور بلند مرتبہ ہے۔ 

اس کو رفیع الشان مت سمجھو۔ اگر چہ کوئی قدر شناس نہ ملے مگر تو اپنی نیکی کو بند نہ کر۔ مجھے اُس شخص پر رحم آتا ہے۔ 

جس کی شہرت یہ ہو کہ وہ نیک ہے اور در حقیقت وہ کیا ہو سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ تم کسی پر وہ عیب لگاؤ جو خودتم میں موجود ہے۔

 جو کام لوگوں کے سامنے کرنا مناسب نہیں اُس کو چھپا کر بھی نہ کرنا چاہئے۔ 

خوش بخت کو آخرت اور بد بخت کو دنیا کا فکر رہتا ہے۔ 

بڑا احمق وہ ہے جو دوسروں کی برائیوں کو بُرا سمجھے اور خود ان پر جما ہوا ہو۔ 

شرافت اپنی بلند ہمتی سے حاصل ہوتی ہے، نہ کہ باپ دادا کی بوسیدہ ہڈیوں پر فخر کرنے سے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post