neki aur burai Hazrat ali urdu quotes urdu aqwal

                               ﷽

نیکی کرنے والا نیکی سے اچھا اور بُرائی کرنے والا بُرائی سے بُرا ہے۔ 

والا سےاچھا جس شخص پر عدل کرنے میں تنگی ہو ظلم کرنے میں تو اس پر بے حد تنگی ہوگی۔

 عمدگی اخلاق سے وسعت اور رزق کے خزانے ہاتھ آتے ہیں۔ انسان کے لئے یہ سخت بُرا ہے کہ بظا ہر مومن مگر دل میں منافق و بدظن رہے۔ 

کمینوں کی عادت ہے کہ بھلائی کے عوض بُرائی کرتے ہیں۔ زمانے کی رفتار میں مخلوق کیلئے عبرت ہے اور بندگانِ خدا پر ظلم کرنے میں گناہوں کی گٹھڑی باندھنا ہے۔

 تنہائی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے نعمتوں کے خزانے اور دنیا داروں سے الگ رہنے سے تمام خوبیاں ہاتھ آتی ہیں۔ 

حرص میں رنج و شقاوت ہے اور دنیا میں بدبختوں کی رغبت و خواہش باقی رہتی ہے۔

 دنیا عمل کا مقام ہے اور اس میں کوئی حساب نہیں۔ تسلیم میں ایمان اور توکل میں حقیقت ایقان کا وجود ہے۔ 

سختی میں دوستوں کی آزمائش و امتحان اور تنگی میں رفقاء کی ہمدردی و خیر خواہی کا حسن ظاہر ہے۔

 اہل بصیرت کیلئے ہر اک نگاہ میں عبرت اور ان کے واسطے ہر اک تجربے میں نصیحت 8 ہے۔

 ذکر الہی حیات قلوب اور اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی غایت مطلوب ہے۔ جو شخص نیکی کا درخت لگاتا ہے، وہ اس کا میٹھا پھل کھاتا ہے۔

 لوگوں میں سچائی کم اور جھوٹ عام ہو گیا ہے۔ نا اندیش کو اس کی جھوٹی امیدیں دھوکے میں ڈالتی ہیں ۔

 پس اس سے نیک کام چھوٹ جاتے ہیں۔


ان لوگوں کے زمرہ میں داخل نہ ہو جو بغیر عمل کے آخرت کے امیدوار ہیں اور دنیا کی لمبی اُمیدوں کی وجہ سے تو بہ میں آج کل کرتے رہتے ہیں دنیا کے حق میں منہ سے تو زاہدوں کی باتیں بناتے ہیں اور اس کے کام میں حریصوں کی طرح جان کھپاتے رہتے ہیں۔

 اپنی آل اولاد کی زیادہ فکر نہ کر کیونکہ اگر وہ خدائے پاک کے تابع اور پیارے ہیں تو اللہ تعالی اپنے پیاروں کو ضائع اور برباد نہ کرے گا اور اگر وہ اس کے نافرمان ہیں تو تجھے اللہ تعالیٰ کے نافرمان بندوں کی کیا پڑی ہے۔ 

لوگوں کے شکر گزار نہ ہونے کی وجہ سے نیکی اور احسان کرنے سے دل برداشتہ نہ ہو کیونکہ کبھی ایسے لوگ شکر گزار ہوتے ہیں جن سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور کبھی ایسے شکر گزار مل جاتے ہیں جو شکر گزاری کا حق ادا کر دیتے ہیں اور ناشکروں کی ناشکری کا خیال نہیں رہتا۔ 

دنیا داروں کے ساتھ زیادہ میل جول نہ رکھ کیونکہ اگر تو ان کو خوش نہ رکھ سکے گا تیرے دشمن ہو جائیں گے۔ نیکی اور بدی کرنے والے کو برابر نہ سمجھو کیونکہ اس طرح محسن احسان سے متنفر ہو جائے گا۔ اپنے نفس کی اصلاح کی تدبیر اور کوشش مت چھوڑ کیونکہ یہ کوشش کے بغیر درست نہیں ہوگا۔ 

حسن خلق جیسا کوئی ساتھی نہیں اور بدظن شخص کا کوئی دین و ایمان نہیں۔ 

اپنے مال کو اللہ تعالی کی نافرمانیوں میں خرچ نہ کر ورنہ اپنے مالک کو کیا عمل دکھائے



Post a Comment

Previous Post Next Post