Hazrat ali payari batain urdu aqwal e zareen

                            ﷽

  اچھے کام پاک اصل ہونے کی علامت اور اچھی کلام کمال عقل کی نشانی ہے۔

 کمینے اور نو عمر لوگوں کا حاکم ہونا حکومت کے ادبار اور اس کے ختم ہونے کی نشانی ہے۔

 جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے ناراض ہو کر اس سے اپنی کوئی نعمت دور کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اس کی عقل میں بگاڑ پیدا کر دیتا ہے۔ 

جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے قلب سلیم اور خلق عظیم عطا فرما دیتا ہے اور جب کسی کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے عقل صحیح اور عقل مستقیم عطا فرما دیتا ہے۔ 

نیک نیت رکھنے سے دنیاوی کاموں میں کامیابی حاصل ہوتی ہے اور نیت میں خلل سے بنا ہوا کام بھی الٹ پلٹ جاتا ہے۔ 

استغفار گناہوں کی دوا ہے اور تواضع شرافت کی زکوۃ ہے۔ جب تو کسی دوسرے شخص میں کوئی مذموم خصلت دیکھے تو اپنے آپ کو اس سے بچا۔ 

اپنے نفس کو نیک خصائل اور اچھے افعال پر مجبور کر ۔ رذیل خصائل اور گندے صفات تو اس کی سرشت میں داخل ہیں ان کی طرف نفس خود بخو د راغب ہوتا ہے۔

 خبردار ہوشیار! اللہ کے سوا قطعا تم میں سے کوئی کسی سے امید نہ قائم کرے اور اپنے گناہوں کے سوا کسی سے نہ ڈرے۔

 اگر کوئی چیز نہ آتی ہو تو سیکھنے میں شرم نہ محسوس کرے۔ اور اگر اس سے کوئی ایسی بات دریافت کی جائے جس کو نہ جانتا ہو تو کہ دے مجھے معلوم نہیں۔

 غربت ذہانت کو کندہ کر دیتی ہے۔ ایک غریب آدمی اپنے وطن میں رہ کر بھی پردیسی ہوتا ہے۔ ناکارگی آفت ہے۔

 صبر بہادری ہے۔ زہد خزانہ ہے۔ اور خوف خدا ڈھال ہے۔

اخلاق و آداب ایسے جوڑے ہیں جو بار بار نئے نئے پہنے جاتے ہیں۔ اور ذہن صاف و شفاف آئینہ ہے۔ 

جب کسی کو اقبال نصیب ہوتا ہے۔ تو دوسروں کی خوبیاں بھی اس سے منسوب کر دی جاتی ہیں، اور جب زوال آتا ہے تو اس کی ذاتی خوبیوں کا بھی انکار کر دیا جاتا ہے۔ 

جب کوئی بات آدمی دل میں پوشیدہ رکھتا ہے تو زبان سے اس کے اشارے مل جاتے ہیں۔ چہرہ کے اتار چڑھاؤ سے معلوم ہو جاتا ہے۔ 

کسی دوسرے کے غلام مت بنو جب کہ اللہ تعالٰی نے تم کو آزاد پیدا کیا ہے۔ 

جھوٹی تمناؤں پر بھروسہ کرنے سے بچے رہو۔ تمنا ئیں ہو تو فوں کا سرمایہ ہیں۔ 

تم کو بتاؤں کہ سب سے بڑا عالم کون ہے؟ وہ جو بندگان خدا کو معصیت کی باتیں حسین بنا کر نہ دکھائے۔

 اور خدا کی کارروائی سے بے خطر نہ رکھے۔ اور اس کی رحمت سے مایوس بھی نہ کرے۔ 

بے شک عقل مند وہ شخص ہے جو آج کے دن (دنیا میں ) کل کے روز (قیامت) کے لئے فکر ر کھے اور اپنی جان کو ہلاکت سے بچانے کی کوشش کرتا رہے۔

 بے شک جس نے دیکھا کہ ظلم کے مطابق مکمل ہو رہا ہے اور لوگوں کو برے کاموں کی طرف بلایا جاتا ہے پھر اس نے اس عمل کو اپنے دل میں بُرا سمجھا تو وہ بلاشبہ اس کے وبال سے بیچ رہا اور وہ اس گناہ سے پاک رہا اور جس نے اس کے مٹانے میں اپنی زبان کو ہلایا وہ اس سے بہتر ہے جس نے اس کو تلوار سے مٹایا ایسا شخص ٹھیک ہدایت کے راستے کو پہنچا وہ طریق مستقیم پر قائم رہا اور اس کے دل میں نوریقین ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post