Gani duniya ko hazrat ali urdu quotes

 


                                      ﷽

اگر تو اپنے نفس کی سلامتی اور اپنے عیبوں کو چھپانا چاہتا ہے تو کم گوئی کی عادت ڈال اس سے تیری عقل و فکر میں ترقی اور دل میں روشنی پیدا ہوگی۔ 

بلاشبہ تو بہشت میں ہر گز داخل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اپنی گمراہی ، گناہوں، اور نافرمانیوں سے باز نہ آئے۔

 غنی وہ ہے جو زیادہ قانع ہے اور زیادہ بد بخت وہ ہے جو زیادہ حریص ہے۔ 

خود بھی نیک کام کرو اور لوگوں کو بھی نیک کام بتلاؤ خود بھی بُرے کام سے باز رہو اور لوگوں کو بھی ان سے منع کرو۔ 

دنیا میں صدہا مال جمع کرنے والے ہیں کہ اس کو نا جائز طور پر جمع کیا اور جہاں خرچ کرنا ضروری تھا وہاں خرچ نہ کیا غرض کہ حرام طور پر کمایا اور اس کا گناہ اور وہال سر پر اُٹھایا۔ 

حرص سے بچو کہ یہ ایک ہلاک کرنے والی خصلت ہے بخل سے بچو کہ یہ کمینگی اور عیب کی بات ہے۔

 ایسے شخص کے ساتھ بیٹھنے سے پر ہیز کرو جس کی رائے لوگ پسند کرتے اور اس کے عمل کو نا پسند رکھتے ہیں کیونکہ ساتھی اپنے ساتھی جیسا سمجھا جاتا ہے۔ 

ہلاکت میں ڈالنے والے گناہوں اور اللہ تعالی کو ناراض کرنے والے عیبوں سے پر ہیز کرو۔

 غصب سے بچو کہ اس کا اول جنون اور آخر ندامت ہے۔ 

تکبر سے بچارہ کہ یہ بہت بڑا اور بدترین عیب اور ابلیس کا زیور ہے۔ 

چغل خوری سے بچارہ کہ اس سے دشمنی اور کینہ بڑھتا ہے اور چغل خور اللہ تعالیٰ اور لوگوں سے دور ہو جاتا ہے۔

 بے شک عاقل کو چاہئے کہ وہ دنیا میں رہ کر موت سے ڈرتا رہے اور آخرت کے گھر میں پہنچنے سے پہلے اس کی اچھی طرح تیاری کرے۔


 دل میں کھوٹ رکھنا ئیروں کی خصلت اور کینہ رکھنا حاسدوں کی عادت ہے۔

 یقین سے دل میں روشنی پیدا ہوتی ہے اور ایمان باللہ دوزخ سے بچنے کا ذریعہ ہے فرصت جلدی سے فوت ہو جاتی ہے اور دیر عود کرتی ہے۔ 

دین کی پابندی آدمی کو دوزخ سے بچاتی اور دنیا کی حرص آفات لاتی ہے۔

 احسان کرنا بھلے مانسوں کی خصلت اور برائی بُرے لوگوں کی عادت ہے۔

 شکر گزاری احسان سے زیادہ مرتبہ رکھتی ہے کیونکہ یہ باقی رہتی ہے اور احسان کرنے والا جو چیز دیتا ہے وہ ختم ہو جاتی ہے۔ 

دانا وہ ہے جو حیا کی چادر اپنے بدن پر اوڑھے اور بردباری کی قمیص پہن لے۔ بے وقوف وہ ہے جو دنیا میں مصروف ہو کر اپنے آخرت کے حصے کو فوت کر دے۔ 

لوگ دنیا میں مثل کتاب کی تصویروں کے ہیں، جب کاغذ کو الٹا جائے تو بعض ظاہر ہو جاتی ہیں اور بعض پوشیدہ۔ بد بخت ہے وہ جو اپنے حال پر مغرور ہو اور فضول امیدوں کے دھوکے میں پڑا ر ہے۔ 

غلے کو اس خیال سے نہ بیچنا کہ جب بہت مہنگا ہو گا تو فروخت کروں گا، ایک نہایت بُرا وصف ہے۔ 

سعادت مند وہ ہے جو عذاب سے ڈرا، ایمان لایا، ثواب کا امیدوار ہوا اور نیک کام کیے۔

 نیت عمل کی بنیاد اور حیا پسندیدہ خلق ہے۔ خواہش پرستی فتوں کی سواری اور دنیا مصیبتوں کا گھر ہے۔

 کامل ایمان کو اپنی جان کی بڑی فکر رہتی ہے کہ قیامت کے دن اس کا کیا حال ہوگا۔ 

صبر کرنا عقل مندی کی علامت ہے اور بے صبری سے نقصان اور غم کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ )

Post a Comment

Previous Post Next Post