اے شاقی توڑا پیار دے
یا یار ملا یا مار دے
اے ساجن موسم بہار آیا
پھول کھلے تیرے آگن میں
دیکھ چھوڑ تیری دنیا جا رہے ہیں
توڑ کے تیرے سب وعدے
زخم گلابوں جیسے لگے
جو دل پہ لگے تیری چاہت کے
تیری چاہتوں میں جو جلے تھے
وہ پھول کھلے تیرے آگن میں
درد بھری درد کہانی
گزر گئی انتظار میں تیرے زندگنی
تیری چاہت میں چلے ان راستوں پر
جو زخم لگے دل پہ جگے تیر چاہت میں
زخم بھر جائیں گے تیری مسکراہٹ سے
جو دل پہ لگے تیری چاہت میں
وہ لوگ بہگانے نہ تھے شاکر
جو چھوڑ دیے تیری نفرت نے
تیری چاہت میں اب یہ حال ہے
نہ نیند رہی ان پھولوں پر
اے ساقی محفل لگا لے آج پھر تو
درد لے کر آرہے آ رہے تیری محفل میں
آج پلا دے پھر ساقی
درد بھری اس محفل میں
Tags:
محبت شاعری