تیری آنکھوں میں ڈوب کہ
تیرے دل میں سما جاٶں
تیرے بدن کو چوم کہ
ہوش اپنا گوا دوں
تیرا چہرہ ایک کتاب ہے
جس میں رکھا پھول گلاب کا
تیرے ہونٹوں کی مسکان ہے
جیسے کھلتا گلاب ہے
تیری زلفوں کی مہک سے
میں خود کو کر سیراب لوں
وہ تو بتاٶ جو دل نے کہا
مسکرا کہ زرا اس محفل میں