Munafiq ki misaal hazrat ali urdu aqwal e zareen

                                   ﷽

 سخاوت اچھی خصلت اور وفاداری عمدہ عادت ہے۔

 منافق کی مثال ایسی ہے کہ جیسے سبز اندرائن، کہ اس کے ہرے بھرے پتے خوبصورت معلوم ہوتے ہیں مگر اس کا مزہ کڑوا اور تلخ ہوتا ہے۔

 اے لوگو! یاد رکھو، شریر عورت سے بالکل بر کنار رہو اور جو بھلی مانس معلوم ہوں ان سے بھی ہوشیار رہو۔

 علماء کی دوستی اور آشنائی دین کا ایک حصہ ہے، اسے ضرور حاصل کرنا چاہیے۔ 

جب تک پوری طرح کسی آدمی کی حالت معلوم نہ ہو، اس کی دوستی کی طرف رغبت مت کر ۔

 مال کو حلال طریق سے کمانا، اللہ تعالیٰ کی توفیق کی نشانی ہے۔ 

دنیا داروں کی مجلس ایمان کو بھلانے والی اور شیطان کی اطاعت کی طرف لے جانے والی ہے۔

 جو شخص بُرے کام کرتا ہے اسے بُرے انجام کا یقین رکھنا چاہیے۔ شریف کو نہ دینا کمینے کے عطا کرنے سے کہیں بہتر ہے۔

 بُرے کام کو مشہور کرنے والا اس کام کے فاعل کے برابر اور غیبت کو سننے والا اس کے بیان کرنے والے کے مساوی ہے۔ 

نفس کے ساتھ جہاد کرنا بزرگوں کی خصلت، ذکر الہی پر مداومت کرنا اولیاء اللہ کی خاص صفت اور گوشہ خلوت اختیار کرنا صلحاء کا طریق و عادت ہے۔ 

شکر کرنے سے نعمت قائم رہتی اور نیکی کرنے سے اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔ 

عمل کا مدار اخلاص پر، ایمان کا مدار حسن یقین پر اور اسلام کا مدار صداقت زبان کو  قیامت کو آدمی اپنے حق سے نہایت صداقت اور راستی سے کلام کرے گا اور اس کے اعمال اس کے گواہ ہوں گے۔


 اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے آنکھیں بند کر لینا نہایت بہترین عبادت ہے۔ 

دوستوں کے ساتھ فریب کرنا اور عہد و پیمان کو پورا نہ کر نا خیانت عہد میں شامل ہے۔ 

جو شخص باطل اور بے ہودہ کاموں سے تجھے راضی کرے، وہ تجھے دھو کے اور غریب میں ڈالتا اور تجھے چکمہ دیتا ہے۔ 

ایسے بہت سے لوگ ہیں جو حق سمجھتے ہیں مگر مانتے نہیں اور ایسے بہت سے لوگ ہیں جو علم رکھتے ہیں مگر اس کے مطابق عمل نہیں کرتے ۔ 

عہد شکنی کرنا آدمی کیلئے نہایت عیب کی بات ہے۔ طول امل کا فریب اعمال کو بگاڑتا اور نفسانی خواہشوں کے دھوکے میں ڈالتا ہے۔

 دین کی غایت لوگوں کو نیک کام بتلانا، بُرے کاموں سے منع کرنا اور اللہ تعالیٰ کی حدود کو نگاہ میں رکھنا ہے۔ 

کسی شریف کی توہین و تذلیل اور کسی کمینے کی تعظیم و تکریم سے ہمیشہ برکنار اور ہوشیار رہ۔ نہیں کیا۔

 اگر کہیں احمق یا فاجر بدکار کے ساتھ سابقہ پڑ جائے تو چوکنا اور ہوشیار رہنا ضروری ہے۔ 

جو مضامین دل میں آتے ہوں ان کے محفوظ رکھنے کا طریقہ باہمی گفتگو اور بحث مباحثہ ہے۔ 

جس شخص کی ہمت صرف دنیا کمانے کی طرف متوجہ ہے، اس نے گویا کچھ حاصل اے مومن ، خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کر اور اسراف کو چھوڑ دے۔

 آج کے روز کل کو یاد کر اور مال صرف اتنا اپنے پاس رکھ، جس سے تیری ضروریات پوری ہو جائیں اور باقی جو زائد ہو اس کو اپنی محتاجی کے دن کیلئے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر تا کہ تجھے اس مال سے راحت پہنچے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post