Har Sawal ka jawab hazrat ali ke aqwal

                            ﷽

اگر کسی سوال کا جواب معلوم نہ ہو تو اس کے جواب میں لا اعلم کہنا نصف علم ہے۔ 

اگر انسان میں تھوڑا سا ادب ہو تو وہ بہت سے نبی فضائل سے اچھا ہے۔ 

بے تک بُرے کام اس کثرت سے ظہور پذیر ہیں کہ ان کے کرنے میں اب کسی کو حیا نہیں آتی۔

 دعا کی قبولیت میں تاخیر ہونے سے نا امید نہ ہو کہ جس قدر زیادہ دیر ہوگی اسی قدر زیادہ انعام ملے گا کہ اکثر دعاؤں کی قبولیت میں اس لئے دیر ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کو بہت بڑا اجر عطا کرنا یا بہت بڑا عطیہ عطا فرمانا منظور ہوتا ہے۔

 اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو دنیا یا آخرت کی جس قدر نعمتیں عطا فرماتا ہے، یہ اس کے حسن خلق اور نیک نیتی کا ثمرہ ہے اور جس قدر دنیا کی تکالیف یا آخرت کے عذاب سے دور کرتا ہے تو یہ اس کے رضا بہ قضا اور دنیاوی مصائب پر صبر کا ثمرہ قطع رحم نہایت بُری خصلت ہے اور اس سے زوال نعمت ہوتا ہے۔

 وہ تھوڑا سا عمل جس پر تو مداومت کرے اس بہت سے عمل سے اچھا ہے جس سے ملول ہو کر اسے چھوڑ بیٹھے ۔ 

ایسے بھائی بند بہت کم ہیں جو انصاف کرتے اور ایسے مالدار بہت کم نہیں جو محتاجوں کی حاجت روائی کرتے ہیں۔

 بادشاہوں اور خائنوں کی دوستی بہت کم باقی رہتی ہے۔ بے شک شریر لوگ ظاہر اور غالب ، اور بھلے مانس پوشیدہ اور روپوش ہو گئے ہیں۔ 

بے شک جھوٹ عام طور پر پھیل گیا اور سچائی کم ہو گئی ہے۔ بے شک لوگوں نے گناہوں اور بدکاری کے کاموں پر آپس میں بھائی چارہ ڈال رکھتا ہے اور دین کے کاموں میں ایک دوسرے سے جدا اور علیحدہ ہیں۔

بدکاری یا تہمت کا کام کرنا باعث عار اور غیبت پر فریفتہ ہونا موجب دخول نار ہے۔ 

جو شخص حق کو چھوڑ دے اور باطل کی طرف جائے اس سے بالکل الگ ہو جاؤ اور اسے اپنی من سمجھوتیوں میں رہنے دو۔ اللہ تعالیٰ انصاف کرے گا۔ 

یہ کتنی عجیب بات ہے کہ لوگ دنیا کی تھوڑی سی چیز حاصل ہونے پر خوشیاں مناتے ہیں اور آخرت کی بہت سی چیزیں ضائع ہونے پر غم نہیں کھاتے۔ 

دوستی و محبت صرف زبان پر رہ گئی ہے اور دل کینے سے بھرے ہوئے ہیں۔ علم کی فضیلت و خوبی اس پر عمل کرنا اور عمل کی خوبی اس میں اخلاص رکھنا ہے۔ 

فاسق و فاجر سے گریز کر کے بالکل کنارہ کش ہو جاؤ۔ اس غافل پر نہایت افسوس ہے کہ جس کی عمر اس کے حق میں حجت اور اس کی زندگی کے ایام اس کی بدبختی و شقاوت کا باعث ہیں۔ طاعات الہی میں فکر کرنا اس کی بجا آوری کا باعث اور گناہ کی سوچ کرنا اس میں فکر و فہم میں ترقی کرنا علمی مضامین کو بار بار نئے اور ان کے پڑھنے اور پڑھانے کی مبتلا ہونے کا باعث ہے۔

 نسبت زیادہ مفید ہوتا ہے۔ و شخص اللہ تعالیٰ کا مقبول بندہ ہے، جس نے وفاداری کی چادر اوڑھ لی اور امانت داری کا کرتہ پہن لیا۔ 

آدمی کا غور و فکر ایک آئینے کی مثال ہے کہ اس میں اسے اپنے اعمال کا حسن و قبح نظر آتا ہے۔ 

آدمی کا فخر اپنے فضل و کمال پر شایاں ہے نہ کہ اپنے کنبے و خاندان پر ۔

 آدمی کا فضل و کمال اس کے اقوال و افعال سے معلوم ہوتا ہے۔ 

دنیا کا جو مال تو نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے دیا وہ تیرا ہو چکا اور تو چھوڑ مرا وہ دوسروں کا حصہ ٹھہرا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post