Aqal mand ki nishani urdu aqwal hazrat ali

 


                                    ﷽  

تقویٰ ایسی نعمت ہے کہ کوئی چیز اس کا عوض اور نعم البدل نہیں ہو سکتی۔

 قرض لینا غلامی ہے اور اس کا ادا کر دینا آزادی۔

 پر ہیز گاری عذاب سے بچاؤ کی ڈھال اور لالچ اس میں پھنے کا جال ہے۔ 

قیامت کا معاملہ نزدیک ہے جب کہ منافق کو اس میں شک رہتا ہے۔

 تو کل ایک بھاری سرمایہ اور عقل ایک یعنی دوست ہے۔ 

درگزر کرنا تمام بزرگیوں کا تاج اور پرہیز گاری آخرت کا بہترین تو شہ ہے۔

 سچائی حق کی زبان، جھوٹ سچائی کا دشمن اور باطل حق کا مخالف ہے۔ تیزی اور جلد بازی ایک قسم کا جنون ہے اور جلد باز اکثر اپنے کئے پر نادم ہوتا ہے اور اگر وہ نادم نہ ہو تو سمجھو کہ اس کا جنون مستحکم ہو گیا ہے۔ 

منافق کی زبان خوش کرنے والی اور دل تکلیف دینے والا ہوتا ہے۔ 

امر بالمعروف نہایت بہترین عمل اور بے وفائی نہ کرنا بہت اچھی کمائی ہے۔ 

ریا کاری بُرائی کا بیج ، دنیا خسارے کا بازار اور جنت پر ہیز گاروں کا مقام ہے۔

 دنیا سے خوش ہونا نہایت نادانی اور اس موجودہ فانی گھر پر مغرور ہونا کمال بیوقوفی ہے۔ 

دنیا سے رشتہ جوڑنے والا خدا تعالیٰ سے اپنا تعلق قطع کرتا ہے۔

 درشت گیری اخلاق کو بگاڑتی اور سہل گیری روزی جاری کرتی ہے۔ علم بردباری کی جڑ اور بردباری علم کی زینت ہے۔ علم ادیب لوگوں کی خوش طبعی کا سامان ہے۔

 فضول خرچی وہ ساتھی ہے، جو کنگال کر دیتا ہے۔ مومن خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا اور گناہوں سے تو بہ اور استغفار کرنے والا ہے۔

 غصہ معقل کو بگاڑتا اور راہ راست سے دور کر دیتا ہے۔ گناہ پر نادم ہونا اس کے دوبارہ کرنے سے روکتا ہے

عدل مثل حیات اور ظلم مانند موت کے ہے۔ 

وفائے عہد اور سچائی دونوں سگے بھائیوں کی مثل ہیں ۔ عقل حق کا پیغام رساں اور توفیق خیر ، رحمت خداوندی کی کنجی ہے۔ 

انتکار بدکاروں کی عادت ہے اور حریص کبھی خوش نہیں ہوتا۔ 

وفاداری کمال دین اور قوت ایمان کی نشانی ہے، اور خیانت بد دیانتی اور بے باکی زبان ایک ترازو کی مثل ہے عقل مندی سے اس کے پہلے بھاری اور نادانی سے ہلکے ہو جاتے ہیں۔ 

تقدیر الہی انسان کی تجویز اور تدبیر کے تابع نہیں بلکہ جو مقدر ہو چکا، وہی ظہور پذیر ہوتا ہے۔

 گویا کوئی کیسی ہی تدبیر چلائے مگر وہ کام نہیں آتی۔ کی علامت ہے۔ 

نیک کام کی فکر اس کے کرنے کا سبب اور بُرے کام کو اچھا نہ سمجھنا اس سے دوری کا باعث بنتا ہے۔ 

حرص ایک بیماری ہے جس کا علاج نہیں اور ظلم وہ گناہ ہے جو مظلوم کو کبھی بھولتا نہیں۔ 

عقل مند وہ ہے جو اپنی زبان کو غیبت سے بچائے اور مومن وہ ہے جس کا دل شک سے پاک ہو۔ زاہد ایک مفید تجارت اور لوگوں کے ساتھ نیک سلوک اچھا عمل ہے۔

 حرام کاموں سے ناخوش ہونا عقل مندوں کی عادت اور بزرگوں کی خصلت ہے۔ 

ایمان کا دارو مدار امانت داری پر ہے، اور کشادہ روی سے پیش آنا بھی ایک نیکی ہے۔ 

امیدوار کو نرمی کے ساتھ جواب دے دینا لمبے وعدوں سے بہتر ہے۔ 

حاسد کی عادت ہے کہ باتوں میں دوستی اور محبت ظاہر کرتا ہے اور معاملات میں پشنی مخفی رکھتا

Post a Comment

Previous Post Next Post