Allah par towaqal Hazrat ali farman in urdu

 


سب سے بڑی مصیبت اور بھاری بھر کم بدبختی یہ ہے کہ انسان دنیا کا عاشق بن جائے۔ 

دل کی قوت کی اصل (جز) اللہ تعلی پر توکل کرنا اور اس کے اصلاح کی اصل (ج) اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہونا ہے۔ 

صبر کی اصل (جز) اللہ تعالی کے ساتھ حسن یقین رکھنا اور بہترین رضا اس کی ذات پاک پر پوری طرح بھروسہ کرتا ہے۔ 

پر ہیز گاری کی جڑ گنا ہوں سے پر ہیز کرنا اور حرام چیزوں سے بچنا ہے۔ 

سب سے بہترین حیا یہ ہے کہ تو اپنے پروردگار سے حیا کرے اور بدترین ظلم یہ ہے کہ تو اپنے پیدا کرنے والے رب کے حقوق بجا نہ لائے ۔

 کھنے پر بھروسہ کرنے سے بچو کہ جو شخص اس پر بھروسہ کرتا ہے، یہ کبھی اس کی مدد بہترین حکمت یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچانے اور اپنے مرتبہ پر ٹھہرا رہے یعنی اپنی قدر سے بڑھ کر کوئی بات یا کام نہ کر ہے۔ نہیں کرتا۔ .

 سب سے زیادہ بچانے والی چیز پر ہیز گاری اور گناہوں سے دوری ہے۔ 

بلاشبہ تمہیں نا معلوم باتوں کا علم حاصل کرنے کی نسبت معلوم شدہ باتوں پر عمل کرنے کی زیادہ ضرورت ہے اور بلاشبہ جمع کرنے کیلئے مال کمانے کی نسبت کمائے ہوئے مال کو خرچ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔

 بلاشبہ آخرت میں صبر، رضا، خوف اور رجا سے بڑھ کر کوئی عمل تیرے حق میں اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں نافع نہ ہو گا۔ بے شک تجھے اپنی قسمت ضرور ملے گی تیری روزی کا اللہ تعالیٰ خود ذمہ دار ہے۔

 تقدیر میں جو کچھ تیرے نصیب میں لکھا ہے وہ ضرور ملے گا پس اپنے نفس کو حرص کی شقاوت اور طلب کی ذلت سے بچا (پس اللہ تعالٰی سے ڈرتا رہ اور آرام کے ساتھ روزی تلاش کر زیادہ سرگردن اور حیران مت ہو ) ۔

اپنے پاس اتنا مال رکھ جتنے کی تجھے ضرورت ہو اور باقی اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے ڈال کہ محتاجی کے دن (قیامت کے روز ) یہ تمہارے کام آئے گا۔

 دنیا کی رغبت نہ رکھ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب موت آئے تو اس وقت اس کی طلب میں اپنے مالک سے دور پایا جائے اگر ایسا ہوا تو تجھ جیسا کوئی بد بخت نہ ہوگا۔

 اپنے دل کو وعظ و نصیحت سے زندہ، زہد سے مردہ، یقین سے مضبوط اور حوادث دنیا پر نظر کرنے سے باخبر بنا۔ 

درشتی کے ساتھ نرمی مخلوط رکھ مگر جب درشتی کے بغیر کام نہ چلے تو درشتی اختیار کر۔ 

اپنے دل، ہاتھ اور زبان سے اللہ تعالیٰ کے دین کی مدد کر کہ جو اس کے دین کی مدد کرتا ہے اللہ تعالی اس کی اعانت و نصرت کا ضامن و کفیل ہوتا ہے۔ 

در حقیقت کرم اسی کا نام ہے کہ انسان اپنے نفس کے ساتھ تو بخیلی کرے مگر دوسرے لوگوں کو کھلانے پلانے سے ہاتھ نہ روکے۔

 بیہودہ فضول باتوں کا خیال چھوڑ دے کہ عزت ملے اور غذا کم کھا کہ بیماری پیدا نہ ہو۔

 لوگوں کے ساتھ نیکی کرنے میں دریغ نہ کر اور بھولے سے بھی کسی کو تکلیف نہ دے۔

 اپنے پیٹ اور شرمگاہ کو حرام سے بچائے رکھ اس سے اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ خوش ! معاملگی کا معاملہ فرمائے گا۔ 

زیادہ بڑھنے والا مال وہ ہے، جس سے تو آخرت خرید کرے اور جس کی سب سے جلد سزا ملے گی وہ جھوٹی قسم ہے۔ ظلم سے بچارہ کہ ظالم بہشت کی بو سے بھی محروم رہے گا۔ تمام ایسے کاموں سے بازرہ جو شریفوں کو تجھ سے متنفر اور تیری قدر کو ذلیل کریں۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے تم کو تقویٰ کی وصیت فرمائی اور اس کو اپنی مخلوق سے خوشنودی کا ذریعہ ٹھہرایا۔ پس تم اپنے رب سے ڈرتے رہو جو ہر وقت تمہیں رزق دیتا ہے : اور جس کے قبضہ قدرت میں تمہاری جان ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post